م
صحابہؓ کی یاد تازہ
سیدنا عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ چونکہ لنگڑے تھے، اس لئے بیٹوں نے معرکہ بدر میں شریک ہونے نہیں دیا۔ اگلے برس جب احد کے دامن میں میدان جہاد سج چکا تو بیٹوں سے فرمایا: تم مجھے میدانِ احد میں جانے سے مت روکو۔ بیٹوں نے کہا: بارگاہِ الٰہی میں آپ کا عذر مقبول ہے، یہ سن کر آپ نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر عرض کی: یارسول اللہ! میرے بیٹے مجھے آپ کے ساتھ جہاد میں نکلنے سے روک رہے ہیں، اللہ کی قسم!
مجھے امید ہے کہ اپنے اس لنگڑے پن کے ساتھ جنّت میں چلوں گا۔ مصطفیٰ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ لطیف ہوا: اللہ رحیم نے تمہارے عذر کو قبول کیا، تم پر جہاد نہیں، پھر آپ نے بیٹوں سے فرمایا: انہیں جہاد سے روکنا تم پر لازم نہیں ہے، شاید اللہ کریم انہیں شہادت عطا فرما دے۔ (سیر السلف الصالحین ، ص263 ، اسد الغابہ ، 4 / 221)
ایک روایت میں ہے کہ یوں عرض کی: یا رسول اللہ! آپ کیا فرماتے ہیں کہ اگر میں راہِ خدا میں لڑوں یہاں تک کہ شہید ہو جاؤں تو کیا آپ ملاحظہ فرمائیں گے کہ میں جنّت میں اسی ٹانگ کے ساتھ چل رہا ہوں؟ ارشاد ہوا: ہاں! ( ص264)
حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: احد میں مسلمان منتشر ہونے کے بعد واپس آئے تو پہلے آنے والوں میں حضرت عمرو بن جموح بھی تھے، میں ان کی ٹانگ کے لَنگ کی طرف دیکھ رہا تھا اور وہ یہ کہہ رہے تھے: اللہ کی قسم! میں جنّت کا مشتاق (خواہش مند) ہوں، پھر مجھے ان کے بیٹے حضرت خلاد اپنے والد کے پیچھے دوڑتے نظر آئے یہاں تک کہ دونوں نے شہادت کا بلند مرتبہ پالیا۔ اس جنگ میں آپ کی زوجہ کے بھائی حضرت عبداللہ بن عمرو بھی شہید ہوئے تھے۔ (مغازی للواقدی ، ص264 ، 265)
فی زمانہ اگر کوئی صحابہ کرام کی یاد تازہ کر رہا ہے تو وہ اہل قدس ہیں!
بنا کردند خوش رسمے بخون و خاک غلطیدن
خدا رحمت کند ایں عاشقاں پاک طینت را