اللہ تعالی کا شکر ہے….ذوالحجہ ١٤٤٥ھ کا چاند نظر آگیا ہے….. ”وَ الْفَجْرِوَ لَیَالٍ عَشْرٍ“ وہ دس راتیں…جنکی اللہ تعالی نے قسم کھائی ہے…آج رات سے شروع ہو گئیں…..اور اب ہر نیک عمل کا وزن….ہمارے تصور سے بھی زیادہ بڑھ گیا ہے.. اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ، اَللّٰهُ أَكْبَرُ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ، اللّٰهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ….. بس اب اس ”تکبیر“ کو سنبھال لیجیۓ اور اسے ”ورد زبان“….اور ”ورد دل“ بنا لیجیۓ……پہلی بار تین مرتبہ ”اللہ اکبر“ پھر ”کلمہ توحید“ پھر دوبار اللہ اکبر اور پھر اللہ تعالی کی حمد….. اگر آپ کے پاس ”افضل ایام الدنیا“ کتاب موجود ہو تو ایک نظر دیکھ لیں..تاکہ اس مبارک عشرے کی کچھ حقیقت دل میں اتر جائے…. اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو ایمان اور اعمال صالحہ کا ”حرص“ عطاء فرمائے.. اور دنیا کے حرص سے میری اور آپ کی حفاظت فرمائے… …چاند رات کے معمولات کی یاددہانی ہے… والسلام
– ایک بار پھر، مجرمانہ دہشت گردی کے قبضے کے نازی اپنے کچھ قیدیوں کو آزاد کرنے کی کوشش کرتے ہوئے سینکڑوں بچوں اور عورتوں کو موت کے گھاٹ اتار کر مجسم ہیں۔
غزہ میں حماس کے تمام بریگیڈز کو تباہ کرنے کے قابض کے دعوے کے باوجود، وہ صرف ایک مشکل اور پیچیدہ آپریشن کے ذریعے اپنے قیدیوں کو آزاد کرانے میں کامیاب رہا اور جنگ کے آغاز کے آٹھ ماہ بعد زبردست فائر پاور کے تحت، شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، جس کی اسے بھاری قیمت چکانی پڑی۔ جو اس کے دعووں سے متصادم ہے۔
– مزاحمت اب بھی جنگ کے مرکز میں ہے اور اس کی آستین بہت زیادہ ہے، اور جنگ آگے پیچھے ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب قابض آٹھ ماہ کی جنگ کے بعد چار قیدیوں کی رہائی کا اعلان کر رہا ہے، یہ اپنے اعلان کردہ اہداف کے حصول میں تزویراتی ناکامی کا ثبوت ہے۔
القسام بریگیڈ اب بھی دشمن کے قیدیوں کی پیداوار میں اضافہ کر رہے ہیں اور اس کا بہترین ثبوت وہ ہے جو گزشتہ ماہ کے آخر میں جبلیہ میں مخصوص آپریشن میں ہوا۔
– دشمن اپنے قیدیوں کو آزاد کرانے کے عمل میں اپنے حقیقی نقصانات کو چھپانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے، لیکن آخری بات ہمیشہ وہی ہوتی ہے جو مزاحمت کہتی ہے، اور اس عمل سے اس حتمی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی جو قابض کو ادا کرنی پڑے گی۔
ایک وحشیانہ جرم میں تہذیب اور انسانیت کی قدروں سے عاری اس مجرم فاشسٹ ہستی کی نوعیت کی تصدیق ہو جاتی ہے۔ آج دہشت گرد قابض فوج نے بے گناہ شہریوں کا ہولناک قتل عام کیا، جس کا مرکز نوصیرات پناہ گزین کیمپ میں تھا، اور مرکزی گورنریٹ کے باقی علاقوں تک پھیل گیا، اور سینکڑوں شہید اور زخمی ہوئے، اور غزہ کی پٹی میں ہمارے فلسطینی عوام کے خلاف جاری تباہی کی جنگ میں رہائشی محلوں کی تباہی
نازی قابض فوج نے آٹھ ماہ سے زیادہ کی جارحیت کے بعد غزہ میں اپنے متعدد قیدیوں کی رہائی کے بارے میں کیا اعلان کیا جس میں اس نے تمام فوجی، حفاظتی اور تکنیکی ذرائع استعمال کیے اور اس دوران اس نے قتل عام، نسل کشی، محاصرے کے تمام جرائم کا ارتکاب کیا۔ اور بھوک یہ غزہ کی پٹی میں اپنی تزویراتی ناکامی کو تبدیل نہیں کرے گا، کیونکہ ہماری بہادر مزاحمت اب بھی اپنے قبضے میں سب سے بڑی تعداد کو برقرار رکھتی ہے، اور اپنے قیدیوں کی پیداوار میں اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جیسا کہ اس نے حالیہ بہادری سے گرفتاری کے آپریشن میں کیا تھا۔ گزشتہ ماہ کے آخر میں جبالیہ کیمپ۔
ہماری بہادرانہ مزاحمت اور اس کے پیچھے ہمارے ثابت قدم لوگوں نے وحشی صہیونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی جنگ میں سب سے زیادہ حیرت انگیز کارنامے ریکارڈ کیے ہیں، جن کی حمایت شیطانی اور جارح قوتوں نے کی ہے، اور اس نے پورے عزم اور عزم کے ساتھ اپنے راستے پر گامزن رہنے کا عہد کیا ہے۔ جب تک اسے شکست نہیں دی جاتی اور اس کے اہداف کو ناکام بنا دیا جاتا ہے، ہم اپنے بہادر ہیروز اور جنگجوؤں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، آج انہوں نے جارحانہ قابض افواج کا مقابلہ کیا اور ان کے ساتھ نصیرات کیمپ اور سینٹرل میں کئی گھنٹے تک بہادری سے جھڑپ کی۔ گورنریٹ، اور انہوں نے اپنے دہشت گرد سپاہیوں اور افسروں، بچوں اور عورتوں کے قاتلوں میں اضافہ کیا۔
ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ امریکی اور عبرانی میڈیا کی طرف سے آج کی مجرمانہ کارروائی میں امریکی شرکت کے بارے میں انکشاف کیا گیا ہے۔ اس سے ایک بار پھر امریکی انتظامیہ کے پیچیدہ کردار، غزہ کی پٹی میں ہونے والے جنگی جرائم میں اس کی بھرپور شرکت، انسانی صورتحال کے بارے میں اس کے اعلان کردہ مؤقف کی جھوٹی، اور شہریوں کی زندگیوں کے بارے میں اس کی تشویش کو ثابت ہوتا ہے۔
ہم اپنے عرب اور اسلامی عوام اور دنیا کے آزاد لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مزید دباؤ ڈالیں اور غزہ میں ہونے والی جارحیت اور نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے تحریک کو تیز کریں اور ہم عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ میں ہونے والی جارحیت کے خلاف حقیقی مؤقف اختیار کریں۔ یہ طویل جرائم، جو انسانیت کو تباہ کرتے ہیں، اور جو پوری دنیا کے سامنے بلند آواز میں بولتے ہیں، اور ان کو روکنے کے لیے کام کرتے ہیں اور مجرموں کو ان کے جرائم اور بچوں اور شہریوں کے سرد خون کے لیے جوابدہ ٹھہراتے ہیں۔
اس وقت غزہ کی پٹی میں قابض فوج کی طرف سے کیے جانے والے قتل عام کے جواب میں
بسم اللہ الرحمن الرحیم اس وقت غزہ کی پٹی میں قابض فوج کی طرف سے کیے جانے والے قتل عام کے جواب میں تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ برادر مجاہد اسماعیل ہنیہ نے زور دیا:
دشمن نے ہمارے لوگوں، بچوں اور عورتوں کا قتل عام جاری رکھا ہوا ہے جس کے ابواب نوصیرات اور دیر البلاح میں ہو رہے ہیں۔
-دنیا نے قبضے کو بچوں کے قاتل قرار دے دیا ہے لیکن وہ اس تباہی کی جنگ کو ختم کرنے سے قاصر ہے جس سے ہمارے لوگ بے نقاب ہیں۔
-ہمارے لوگ ہتھیار نہیں ڈالیں گے، اور مزاحمت اس مجرمانہ دشمن کے سامنے اپنے حقوق کا دفاع کرتی رہے گی۔
-اگر قابض یہ سمجھتا ہے کہ وہ طاقت کے ذریعے اپنے انتخاب ہم پر مسلط کر سکتا ہے، تو یہ فریب ہے۔
تحریک کسی ایسے معاہدے پر متفق نہیں ہوگی جس سے ہمارے عوام کو سب سے پہلے تحفظ حاصل نہ ہو۔
قبضہ عسکری طور پر ناکام ہو چکا ہے، سیاسی طور پر زوال پذیر ہے، اور اخلاقی طور پر ناکام ہو رہا ہے، اور دنیا کو ایکشن لینا چاہیے۔
– تمام قوموں اور دنیا کے آزاد لوگوں کو ان وحشیانہ قتل عام اور درجنوں سویلین شہیدوں کے سامنے اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔
کالعدم ٹی ٹی پی نے قبائلی مشران کے نام ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات اب اہلیانِ پاکستان اور پشتون وطن کے باسیوں پر کھل کر واضح ہو چکی ہے کہ وطن عزیز میں مشکلات، شر اور فساد کا سر چشمہ فرنگی کے ہاتھوں بنی غلام اور کرایہ دار فوج ہے،انگریز نے برصغیر میں اپنے ناجائز قبضے کو طول دینے، انگریز کے باغی مسلمانوں کو شہید کرنے، قیدی بنانے اور ان کے گھروں کو جلانے کیلئے اسی غلام فوج کو بنایا اور استعمال کیا تھا۔ تقسیمِ ہند کے بعد مملکت خدا داد پاکستان پر جتنے بڑے حوادث آئے ہیں ان میں بنیادی کردار اسی فوج کا تھا۔ الحمد للّہ ! تحریکِ طالبان پاکستان گزشتہ ستره(17) سالوں سے پانچ سو اکابر علماء کرام کے فتاویٰ کی روشنی میں اور اپنی مجاہد او غیور قوم کے تعاون سے اس قابض فوج کے خلاف مقدس جہاد میں مصروف ہے۔ الحمد للّہ ! یہ مبارک جہاد ہماری توقع سے بھی زیاده تیزی کے ساتھ کامیابی کی طرف رواں دواں ہے ، مملکت خداداد پاکستان کا زیاده تر بجٹ اس غلام اور ڈالرخور فوج پر صرف ہو رہا ہے، لیکن اس کے باوجود مجاہدین کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے ۔ گزشتہ کی طرح ایک بار پھر غلام فوج کوشش کر رہی ہے کہ نام نہاد امن لشکروں کے نام سے ساده لوح قبائلیوں کو جھوٹے پراپیگنڈوں کے ذریعے جنگ کی آگ میں دھکیل دیں، اور حال یہ ہے کہ بدامنی کا سر چشمہ ناپاک فوج خود ہے ، اگر یہ ہمارے وطن سے نکل جائے ، یہاں خود بخود امن آئے گا۔ یہ بھی اطلاع ہے کہ پشتون وطن کی کرم ایجنسی میں ناپاک فوج کے بعض ایجنٹ فوج کے خلاف رواں مقدس جہاد سے وہاں آباد اہل تشیع کے طوری قبائل وغیره کو ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں ، ان کو فوج کے حق میں مجاہدینِ اسلام کے خلاف جنگ پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس لئے ہم ایک بار پھر وضاحت کرتے ہیں اور پشتون وطن میں آباد تمام قبائل کو بتانا چاہتے کہ تحریکِ طالبان پاکستان آپ کی آزادی کی مقدس جنگ لڑ رہی ہے ، مجاہدین کا ہدف صرف اور صرف سیکیورٹی ادارے اور ان کے معاونین ہیں ، اور ان کے ناپاک وجود سے اپنے وطن کو آزاد کرانا ہے، اور بس۔ مجاہدینِ اسلام قبائل کی جان، مال اور عزت کا تحفظ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں، مطمئن رہیں اور مجاہدین کے حوالے سے قابض فوج کے پراپیگنڈے میں آکر پہلے کی طرح کسی بھی غلط فہمی کے شکار نہ ہوں۔
سیدنا عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ چونکہ لنگڑے تھے، اس لئے بیٹوں نے معرکہ بدر میں شریک ہونے نہیں دیا۔ اگلے برس جب احد کے دامن میں میدان جہاد سج چکا تو بیٹوں سے فرمایا: تم مجھے میدانِ احد میں جانے سے مت روکو۔ بیٹوں نے کہا: بارگاہِ الٰہی میں آپ کا عذر مقبول ہے، یہ سن کر آپ نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر عرض کی: یارسول اللہ! میرے بیٹے مجھے آپ کے ساتھ جہاد میں نکلنے سے روک رہے ہیں، اللہ کی قسم!
مجھے امید ہے کہ اپنے اس لنگڑے پن کے ساتھ جنّت میں چلوں گا۔ مصطفیٰ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ لطیف ہوا: اللہ رحیم نے تمہارے عذر کو قبول کیا، تم پر جہاد نہیں، پھر آپ نے بیٹوں سے فرمایا: انہیں جہاد سے روکنا تم پر لازم نہیں ہے، شاید اللہ کریم انہیں شہادت عطا فرما دے۔ (سیر السلف الصالحین ، ص263 ، اسد الغابہ ، 4 / 221)
ایک روایت میں ہے کہ یوں عرض کی: یا رسول اللہ! آپ کیا فرماتے ہیں کہ اگر میں راہِ خدا میں لڑوں یہاں تک کہ شہید ہو جاؤں تو کیا آپ ملاحظہ فرمائیں گے کہ میں جنّت میں اسی ٹانگ کے ساتھ چل رہا ہوں؟ ارشاد ہوا: ہاں! ( ص264)
حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: احد میں مسلمان منتشر ہونے کے بعد واپس آئے تو پہلے آنے والوں میں حضرت عمرو بن جموح بھی تھے، میں ان کی ٹانگ کے لَنگ کی طرف دیکھ رہا تھا اور وہ یہ کہہ رہے تھے: اللہ کی قسم! میں جنّت کا مشتاق (خواہش مند) ہوں، پھر مجھے ان کے بیٹے حضرت خلاد اپنے والد کے پیچھے دوڑتے نظر آئے یہاں تک کہ دونوں نے شہادت کا بلند مرتبہ پالیا۔ اس جنگ میں آپ کی زوجہ کے بھائی حضرت عبداللہ بن عمرو بھی شہید ہوئے تھے۔ (مغازی للواقدی ، ص264 ، 265) فی زمانہ اگر کوئی صحابہ کرام کی یاد تازہ کر رہا ہے تو وہ اہل قدس ہیں!
بنا کردند خوش رسمے بخون و خاک غلطیدن خدا رحمت کند ایں عاشقاں پاک طینت را
القسام_بریگیڈز نے وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلاح شہر کے مشرق میں ال یاسین 105 شیل کے ساتھ صہیونی D9 بلڈوزر کو نشانہ بنایا۔
القسام_بریگیڈز: لائنوں کے پیچھے ایک لینڈنگ آپریشن میں، القسام مجاہدین غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر رفح میں سرگرم دشمن ڈویژن کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
القسام بریگیڈ نے غزہ کی پٹی کے وسطی شہر دیر البلاح کے مشرق میں دو صہیونی “D9” بلڈوزروں کو “ال یاسین 105” گولوں سے نشانہ بنایا۔
القسام مجاہدین وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلاح شہر کے مشرق میں داخل ہونے والے دشمن کی فوجوں کے ساتھ شدید جھڑپوں میں مصروف ہیں۔
القسام بریگیڈ نے غزہ کی پٹی کے وسطی شہر دیر البلاح کے مشرق میں دو “ال یاسین 105” گولوں سے دو صہیونی “مرکوہ” ٹینکوں کو نشانہ بنایا۔
– من كان يقاتل في سبيل الوطن . فلم يعطيه الوطن اكثرمن متر من تراب ..
– ومن كان يقاتل في سبيل الله فله ما لا عين رأت و لا الأذن سمعت فشتات بين الثري والثريا
” جو وطن کے لیے لڑتا ہے، وطن اسےایک میٹر سے زیادہ زمین نہیں دے گا۔ جو شخص اللہ کی خاطر لڑے گا۔ اسے وہ کچھ ملے گا جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا
حضرت ابو امامه رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک ہر اًمت کیلئے سیاحت ہے اور میری امت کی سیاحت جہاد ہے اور ہر اًمت کی رہبانیت ہے اور میری اًمت کی رہبانیت دشمنوں کی گردنوں ( یعنی سرحدوں پر پہرہ دینا ہے۔
حضرت عروہ بن رًوَیْم رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نَبِىّ کریم ﷺ کی خدمت میں کچھ لوگ حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا: یا رَسُولَ اللہ ! ہم لوگ نئے مسلمان ہوئے ہیں اور ماضی میں ہم بہت گُناہوں اور زِنا (وغیرہ) میں مُبتَلا رہے ہیں، اب ہم نے ارادہ کیا ہے کہ ہم اپنے آپ کو گھروں میں بند کر لیں اور مرتے دم تک اللہ (تعالیٰ) کی عبادت کرتے رہیں۔ راوی فرماتے ہیں کہ رَسُولُ اللہ ﷺ کا چہرہ مبارَک چمکنے لگا اور آپ ﷺ نے فرمایا: عنقریب تم لوگ لشکروں میں نکلوگے، کافر تمہارے ذِمِّىْ بن کر تمہیں خَراج دیں گے اور سَمُندر کے ساحل تمہارے شہر اور مَحل ہونگے، پس جو تم میں سے اس زمانے کو پائے اور پھر کسی شہر یا مَحل میں خود کو عبادت کیلئے مرتے دم تک بند کرنا چاہے تو کرلے۔
حضرت یَزِيْد اَلْعُقَيْلِى رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رَسُولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری اُمت میں سے کچھ لوگ ایسے ہونگے جن سے سرحدوں کو بھرا جائے گا، [یعنی ان کو پہرے داری کیلئے محاذوں پر بھیجا جائے گا] اور ان سے حقوق لئے جائیں گے، لیکن ان کے حُقوق اُنہیں نہیں دیئے جائیں گے، وہ لوگ مجھ سے ہیں اور میں ان میں سے ہوں ۔ وہ لوگ مجھ سے ہیں اور میں ان میں سے ہوں