مجــاہـدین کی پہـرے داری کـرنے کے فضـــائل کا بیـــان «حصہ اول»

مجــاہـدین کی پہـرے داری کـرنے کے فضـــائل کا بیـــان «حصہ اول»

الله تعالی کا ارشادگرامی ہے ◙»”وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ” اور اپنے ہتهیار ساتھ لے لیں. <النساء: ۱۰۲> الله تعالی کا ارشادگرامی ہے:
◙۲»” وَلَا يَطَئُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَّيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُم بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ.”
وه ایسی جگہ چلتے ہیں جو کافروں کے غصہ کو بهڑکاۓ اور یا کافروں سے کوئی چیز چهین لیتے ہیں ہر بات پر اون کے لۓ عمل صالح لکها جاتا ہے، بے شک الله تعالی نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا………<التوبہ: ۱۲۰>
حضرت ابو ہریره رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ہلاک ہو دینار و درہم کا بنده،[یعنی مال کا حریص آدمی]اور [ہلاک ہو] منقش چادر کا حریص. اگر اوسے کچھ دیا جاۓ تو راضی رہتا ہے اور اگر کچھ نہ دیا جاۓ تو ناراض ہوتا ہے. وه سر کے بل گرے(یعنی تباه و برباد ہو جاۓ) اور جب اوسے کانٹا چبهے تو نہ نکالا جاۓ. خوشخبری ہے اوس بنده کے لۓ جو الله (تعالی) کے راستے میں اپنے گهوڑے کی لگام پکڑے ہوۓ ہو، اوس کے سر کے بال پراگنده اور پاؤں غبار آلود ہوں، اوسے اگر محافظ دستے میں رکها جاۓ تو وه محافظ دستے میں رہے اور اگر اوسے لشکر کے آخر میں رکها جاۓ تو لشکر کے آخر میں رہے،[یعنی جہاد میں جس جگہ بهی اوس کی تشکیل ہو وه اس ذمہ داری کو خوب نبهاۓ.] اگر وه اجازت مانگے تو اوسے اجازت نہ ملے اور اگر سفارش کرے تو اوس کی سفارش قبول نہ کی جاۓ .[یعنی ظاہری طور پر اسے کوئی اہمیت نہیں دیتا، لیکن الله (تعالی) کے ہاں اوس کا مقام بہت بلند ہے] <بخاری>
حضرت عبدالله بن عمرو رضی اللہ عنہما ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر میں ایک رات الله (تعالی) کے راستے میں خوف کی حالت میں[اسلامی لشکر کی] پہرے داری کروں تو یہ مجهے سو سواریاں صدقہ کرنے سے زیاده محبوب ہے.
<کتاب الجہاد لابن مبارک رحمہ اللہ>
خوب اچهی طرح جان لیجیۓ کہ جہاد میں مجاہدین اور مسلمانوں کی پہرے داری کرنا اعلی ترین عبادت ہے اور الله تعالی کے قرب کا بہترین ذریعہ ہے اور یہ رباط کی افضل ترین قسم ہے، چنانچہ مجاہدین کی پہرے داری کرنے والوں کو رباط کے فضائل اور اجر بهی ملتا ہے اور اس کیلۓ مزید فضائل بهی ہیں.[آیۓ! ترتیب سے ان فضائل کو پڑهتے ہیں].

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *