جنت کوندتی اور چمکتی ہوئی تلواروں کے سائے میں
(چمکتی اور کوندتی تلواروں کا ترجمہ امام بخاری رحمة الله عليه کے باب سے لیا گیا ہے۔ مؤلف)
تشریح:
علامہ قرطبی رحمة الله عليه فرماتے ہیں کہ حضوراکرم ﷺ نے کس قدر مختصر جامع الفاظ میں جہاد کا شوق دلایا ہے، الفاظ مختصر ہونے کے باوجود اس قدر عمدہ ہیں کہ ان میں مٹھاس محسوس ہوتی ہے۔
اس حدیث شریف میں جہاد پر ابھارا بھی گیا ہے اور جہاد کے اجروثواب کا بھی بیان ہے اور دشمن کے بالکل سامنے جاکر تلوار استعمال کرنے کی بھی ترغیب ہے اور اس طرح سے گھمسان کی جنگ کرنے کا حکم ہے کہ تلواریں لڑنے والونا پر سایہ فگن ہوجائیں، بس اسی سائے کے نیچے جنت ہے۔
(فتح الباری، ص:١١٠، ج:٦)
علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حدیث شریف کی مراد یہ ہے کہ جنت جہاد سے ملتی ہے ۔ ایک آدمی نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: یارسول اللہ! کیا وجہ ہے کہ مسلمان فتنہ قبر مین مبتلا ہوتے ہیں سوائے شہید کے؟ تو حضوراکرم ﷺ نے فرمایا کہ اس کے سر پر تلواروں کی چمک فتنے کے طور پر بہت ہوچکی ہے(یعنی اب اسے کسی اور فتنے اور عذاب مین مبتلا نہیں کیا جائے گا۔
خطیب رحمة اللہ علیہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ تلوار باندھ کر نماز پڑھنے والے کی نماز، بغیر تلوار باندھے نماز پڑھنے والے سے ستر گنا افضل ہے۔