جِہاد کا مُبارک غُبار

جِہاد کا مُبارک غُبار

چونکہ مجاہد کا اٹھنا، بیٹھنا، چلنا ، حملہ کرنا، گھوڑا باندھنا یہ سب اعلائے کلمة اللہ اور اللہ تعالی ﷻ کی رِضا کی خاطر ہوتا ہے، اس لئے اللہ تعالی ﷻ مجاہد کو اس کے ہر عمل کے بدلے بے شُمار عظیم الشان نعمتوں سے نوازتے ہیں، جیسا کہ اس حدیث مُبارَک سے معلوم ہوا کہ جہاد کے راستے میں چلنے والے مجاہد کے پاؤں کا غُبار اسے جَہنَّم کی دردناک آگ سے بچانے کا باعث بن جائے گا، چنانچہ صَحابہ کِرام رضی اللہ عنہم اور اکابر اُمّت رحمة الله علیہم اس غُبار کے حصول کے لئے انتھک محنتیں کیا کرتے تھے-

علامہ ابن حجر رحمة الله عليه فرماتے ہیں کہ جب جِہاد کے راستے میں صرف گرد و غُبار لگ جانے کی یہ فضیلت ہے، تو پھر اس راستے میں اپنی پوری ہمت اور کوشش کو صرف کرنے کا کیا مَقام ہوگا، یقیناً اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *