حکومت بلوچستان کی طرف سے آج جاری کی گئی پریس کانفرنس میں حقائق سے منافی تشریحات کرنے کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔
وزیر اطلاعات بلوچستان ضیاء لانگو کی پریس کانفرنس میں مولوی نصر اللہ منصور فک اللہ اسرہ کے حوالے سے مکمل تردید کرتے ہیں مولوی منصور فک اللہ اسرہ بلوچستان کی تشکیل پر گزشتہ کافی عرصہ سے موجود تھے اور وہاں سے انکی گرفتاری عمل میں آئی۔ ان کی تشکیل جیسا کہ انکے اپنے بیان سے بھی واضح ہے کہ جنوبی وزیرستان سے کی گئی ۔
تحریک طالبان پاکستان کی پوری قیادت الحمدللہ اپنے علاقوں میں منظم انداز میں موجود ہے
تحریک طالبان پاکستان اپنے بیانات میں بارہا واضح کر چکی ہے کہ ہمارا کوئی بیرونی ایجنڈا نہیں ہے اسی طرح سی پیک کے حوالے سے مولوی صاحب کی تشکیل کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ راء کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پوری پاکستانی قوم جانتی ہے کہ کشمیر کا سودا کس نے کیا؟ تجارت کی پینگیں ہندوستان کے ساتھ بڑھانے کے لئے کون بیقرار ہے؟ پوری قوم پر واضح ہے کہ اس ملک پر مسلط سیکیورٹی ادارے ہی ان سب منصوبوں کے روحِ رواں ہیں
اسی طرح بی ایل اے یا کسی بھی دیگر تنظیم کے ساتھ ہمارا کسی بھی قسم کا کوئی تنظیمی تعلق نہیں ہے البتہ تحریک طالبان پاکستان بلوچ عوام کے حقوق کی حمایت کرتی ہے اور انکی جدوجہد کو سراہتی ہے ـ
الحمدللہ امارت اسلامیہ کے ساتھ اپنے تعلق کی تردید نہیں کرتے البتہ اس حوالے سے یہ دعویٰ کہ ہمیں انکی طرف سے مالی و افرادی مدد فراہم کی جاتی ہے بالکل حقائق کے منافی ہے ۔
اس حوالے سے ہم وضاحت کرتے چلیں کہ مولوی منصور فک اللہ اسرہ سے بیان دوران گرفتاری بدنام زمانہ پاکستانی خفیہ اداروں کے تشدد کے بعد لیا گیا ہے۔اور جن اداروں اور افراد نے یہ حرکت کی ہے ان شاءاللہ ہم ان سے اپنے قیدی بھائیوں کا جلد بدلہ بھی لیں گے ـ اور کٹھ پتلی وزیر اطلاعات ضیاء لانگو اور دیگر کو اپنے کئے کا خمیازہ بھی بھگتنا ہوگا ان شاءاللہ
محمدخراسانی
ترجمان: تحریک طالبان پاکستان
19/ ذی الحجہ /1445ھـ ق
26/ جون / 2024