فَضَـــائلِ جِہــــٰاد: سرحدوں پر پہرے داری کے کچھ مزید فضائل
حضرت ابو امامه رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
بے شک ہر اًمت کیلئے سیاحت ہے اور میری امت کی سیاحت جہاد ہے اور ہر اًمت کی رہبانیت ہے اور میری اًمت کی رہبانیت دشمنوں کی گردنوں ( یعنی سرحدوں پر پہرہ دینا ہے۔
حضرت عروہ بن رًوَیْم رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نَبِىّ کریم ﷺ کی خدمت میں کچھ لوگ حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا: یا رَسُولَ اللہ ! ہم لوگ نئے مسلمان ہوئے ہیں اور ماضی میں ہم بہت گُناہوں اور زِنا (وغیرہ) میں مُبتَلا رہے ہیں، اب ہم نے ارادہ کیا ہے کہ ہم اپنے آپ کو گھروں میں بند کر لیں اور مرتے دم تک اللہ (تعالیٰ) کی عبادت کرتے رہیں۔
راوی فرماتے ہیں کہ رَسُولُ اللہ ﷺ کا چہرہ مبارَک چمکنے لگا اور آپ ﷺ نے فرمایا: عنقریب تم لوگ لشکروں میں نکلوگے، کافر تمہارے ذِمِّىْ بن کر تمہیں خَراج دیں گے اور سَمُندر کے ساحل تمہارے شہر اور مَحل ہونگے، پس جو تم میں سے اس زمانے کو پائے اور پھر کسی شہر یا مَحل میں خود کو عبادت کیلئے مرتے دم تک بند کرنا چاہے تو کرلے۔
حضرت یَزِيْد اَلْعُقَيْلِى رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رَسُولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
میری اُمت میں سے کچھ لوگ ایسے ہونگے جن سے سرحدوں کو بھرا جائے گا، [یعنی ان کو پہرے داری کیلئے محاذوں پر بھیجا جائے گا] اور ان سے حقوق لئے جائیں گے، لیکن ان کے حُقوق اُنہیں نہیں دیئے جائیں گے، وہ لوگ مجھ سے ہیں اور میں ان میں سے ہوں ۔ وہ لوگ مجھ سے ہیں اور میں ان میں سے ہوں۔