غزه کا شہید بچے کی وصیت نامہ
غزہ کا ایک بچہ “محمد عبد القادر الحسينی” شہادت سے پہلے ایک وصیت لکھ کر چھوڑتا ہے۔اس وصیت کا ایک ایک لفظ ایٹم بم ہے اگر دل میں ایمان اور احساس باقی ہو۔
حسینی بچہ لکھتا ہے:
“اگر میں اس جنگ میں شہید ہو جاؤں اور دنیا سے چلا جاؤں تو میں عرب (اور مسلم) حکمرانوں کو ہرگز معاف نہیں کروں گا جنہوں نے ہمیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔
ہم نے بہت مشکل دن گزارے، بغیر کھانے پینے اور محاصرے میں۔۔کم عمری کے باوجود میرے بال سفید ہوگئے۔
اللہ تمہیں معاف نہ فرمائے، تم سے درگزر نہ فرمائے۔
اللہ کی قسم! میں سات زمینوں اور آسمانوں کے خالق سے تمہاری شکایت کروں گا۔
میرں ماں! مجھے معاف کرنا، میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں، میری جدائی پر غم نہ کرنا۔
(تمام عرب عوام کے نام لیتے ہوئے لکھا کہ)
“غزہ تمہارے پاس امانت ہے، غزہ کو اپنے حال پر نہ چھوڑنا۔۔۔۔ غ_زہ کو نہ بھولنا، میں تمہیں قسم دیتا ہوں اور اس کی وصیت کرتا ہوں۔ مجھے تم سب سے محبت ہے بہت زیادہ۔ پس تم ہمیں بے یار و مددگار مت چھوڑو۔ میرا خط امانت ہے، اسے پھیلا مت دینا۔”
“میں شہید ہوں ان شاءاللہ”
عبد القادر الحسینی
تاریخ: 25/3/2024ء